Islamic Question Answer – 4

Islamic Question Answer – 4

سوال:۔حب دنیا کو دل سے کیسے نکالا جائے؟
جواب:۔حب دنیا کو دل سے نکالنے کا طریقہ یہ ہے کہ دنیا کا فانی اور عارضی ہونا بتلایا جائے اور آخرت کی لازوال اور باقی زندگی کو سمجھا یا جائے، موت کی یاد دلائی جائے۔
سوال:۔دل سے تعلق رکھنے والے برے اخلاق کونسے ہیں؟
جواب:۔دل سے تعلق رکھنے والے چند برے اخلاق یہ ہیں (۱) تکبر (۲) ریا (۳)عجب (۴) حسد (۵) غصہ (۶) کینہ (۷)حب جاہ (۸) حب مال (۹)حرص (۱۰) بخل

سوال:۔تکبر کی حقیقت کیا ہے؟

جواب:۔اپنے آپ کو صفات و اعمال میں دوسروں سے بڑھ کر سمجھنا تکبر ہے۔

سوال:۔تکبر میں کیا نقصان ہے؟

جواب:۔تکبر حرام ہے بہت بڑا اور بہت برا مرض ہے تکبر ہی سے کفر پیدا ہوتا ہے اور تکبر ہی کی وجہ سے شیطان گمراہ ہوا۔

سوال:۔تکبر کو کیسے دور کیا جائے؟

جواب:۔اللہ کی عظمت اور بڑائی یاد کرے، اپنی خوبیاں اور کمالات بے حیثیت نظر آئیں اور کے ساتھ تواضع اور تعظیم سے پیش آئیں اور ہر شخص کا اکرام کرے اور اُسے اپنے سے بہتر سمجھے۔

سوال:۔عُجب کیا ہے؟

جواب:۔اپنی خوبیوں کو اپنی ذاتی سمجھنا اور ان کو اپنی طرف منسوب کرنا اور اپنے پاس کے کمالات پر ناز کرنا عجب ہے اس کا دوسرا نام خود پسندی ہے۔

سوال:۔عجب کا کیا حکم ہے؟

جواب:۔عجب بری چیز ہے بچنا لازم ہے۔

سوال:۔عجب کی نشانیاں کیا ہے؟

جواب:۔عجب کی چند نشانیاں اور علامتیں یہ ہیں (۱) اپنی تعریف کرنا (۲) اپنی تعریف کئے جانے کو پسند کرنا (۳) مجمع میں پہلی اور خصوصی جگہ پر بیٹھنا (۴) راستے میں لوگوں کے آگے شان سے چلنا (۵) نصیحت کرنے پر ماننے سے گریز کرنا (۶) دوسروں کو نصیحت کرنے میں سختی کرسے پیش آنا (۷) لوگوں کو حقارت کی نظر سے دیکھنا (۸)خود کو دوسروں سے بہتر سمجھنا۔

سوال:۔عجب کو دور کرنے کا طریقہ کیا ہے؟

جواب:۔خود پسندی کو دور کرنے کی تدبیر یہ ہے کہ اپنے پاس نظر آنے والے کمالات اور خوبیوں کو عطائے خداوندی سمجھے اور قرآن کی آیت فلا تزکوا انفسکم پر غور کرے جس میں اپنے کو پاکیزہ بتانے سے منع کیا گیا ہے اور خاص طور پر یہ دھیان رکھے کہ بہتر شخص وہ ہے جو اللہ کے یہاں بہتر ہے اور اللہ کی قدرت کو یاد کرے اور ڈرے کہ کہیں یہ نعمت سلب نہ ہوجاے۔

سوال:۔ریا کیا ہے؟

جواب:۔اپنے علم کا یا اپنے عمل کا ایسا دکھاوا جس کے ذریعہ لوگوں کے دلوں میں اپنی عزت اپنی مقبولیت اور اپنے مرتبہ کی خواہش ہو یہ ریا ہے۔

سوال:۔ریا کی علامتیں کیا ہیں؟

جواب:۔ریا کی بہت سے علامتیں ہیں ان میں سے چند یہ ہیں (۱) اپنی عبادتوں کا چرچا کرنا(۲) اپنے ذِکر کا شہرہ کرانا (۳) تلاوت قرآن پاک کے بارے میں بھی اسی طرح کا جذبہ رکھنا(۴) بغیر بتائے معلوم ہوجانے پر خوش ہونا (۵) کوئی عزت نہ کرے تو غصہ ہوجانا (۶) مجلس میں آنے سے نہ اٹھنے پر غصہ کرنا (۷) برا سلوک کرنے پر دل میں تنگی کا پایا جانا یہ سب باریک باریک علامتیں ہیں۔

سوال:۔ریا کا کیا حکم ہے؟

جواب:۔ریا حرام ہے بلکہ شرک اصغر ہے ، پوشیدہ شرک ہے، چیونٹی کے رینگنے کی سرسراہٹ سے زیادہ دبے پاؤں آتا ہے عبادات کے مقصود کے خلاف ہے۔

سوال:۔ریا سے بچنے کا طریقہ کیا ہے؟

جواب:۔جو نیکی کے کام اور عبادتیں اجتماعی نہیں ہیں اس کو پوشیدہ کرنا اوراس کا چرچا نہ کرنا اور یہ سوچتے رہنا کہ یہ چیز اخلاص کے خلاف ہے اور اعمال کو غارت کرنے والی ہے۔

سوال:۔حب جاہ کیا ہے؟

جواب:۔لوگوں کے دلوں کو موہ لینے کی خواہش ہے کہ لوگ اطاعت کریں اور تعظیم کے ساتھ پیش آئیں۔

سوال:۔جب جاہ میں کیا خرابی ہے؟

جواب:۔حضورﷺ کا ارشاد ہے دو بھوکے بھیڑئیے بکریوں کے گلے میں چھوڑدئیے جائیں تو وہ اس گلے (ریوڑ) کو اتنا تباہ نہیں کرتے جتنا آدمی کو حرصِ جاہ اور مال اس کے دین کو تباہ کردیتی ہے۔