Islamic Question Answer in Urdu – 3

Islamic Question Answer in Urdu – 3

سوال:۔ایمان کی تفصیل کیا ہے؟

جواب:۔وہی ایمان مفصل ہے جس میں سات چیزوں پر یقین کے نام سے اس سے پہلے ذکر کیا گیا ہے

سوال:۔ایمان تحقیقی کیا ہے؟

جواب:۔وہ صرف الفاظ کا نام نہیں یا چند لسانی جملوں کا نام نہیں بلکہ باعتبار عقیدہ مصداقات ایمان سے دل کی تصدیق متعلق ہوتی ہے۔

سوال:۔اللہ کے ساتھ شرک کے معنیٰ ہیں؟Islamic Question Answer in Urdu – 3

جواب:۔جب مخلوقات میں سے کسی کو الٰہ مان لیا جائے تو یہی اللہ کے ساتھ شرک ہے۔

سوال:۔الٰہ کس کو کہتے ہیں؟

جواب:۔الٰہ اس کوکہتے ہیں جس کی عبادت کی جائے اور جس سے رب یعنی پروردگار اور فاعل ومختار ہونے کے اعتبار سے مدد چاہی جائے اور جس سے حاجت و مراد پانے کیلئے نذر منت مانی جائے۔

سوال:۔دل سے شرک کو کس طرح نکالا جائے، اور توحید کوکس طرح حاصل کرنا چاہئے؟

جواب:۔کلمہ طیبہ لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ کے اقرار و تصدیق سے شرک نکل جاتا ہے اور توحید حاصل ہوتی ہے، یعنی جب بذریعہ لا الٰہ غیر اللہ کے الٰہ ہونے کا انکار اور نفی کردی گئی تو شرک نکل جاتا ہے، اور بذریعہ الا اللہ ، اللہ ہی کے الٰہ ہونے کا اقرار وتصدیق کی جائے تو توحید حاصل ہوتی ہے۔ مشرک اللہ کی معبودیت و عبادت اور ربوبیت و استعانت میں غیر اللہ کو شریک کرتے ہیں ، حالانکہ معبودیت اور ربوبیت خاص اللہ ہی کیلئے ہے، لہٰذا لا الٰہ الا اللہ میں تعلیم اس طرح دی جاتی ہے کہ کلمہ لا جملہ مخلوقات کی ذات سے معبودیت اور ربوبیت چھین لیتا ہے اور الا، اللہ ہی کیلئے ثابت کردیتا ہے جس کا وہ مستحق ہے اور یہ صدق محض ہے، اسلئے اللہ ہی الٰہ ہے غیراللہ الٰہ نہیں ہے۔

سوال:۔اللہ تعالیٰ اور مخلوقات کا باہمی ربط بتلائیے؟

جواب:۔اللہ تعالیٰ خالق ہیں، ساری کائنات مخلوق، اللہ تعالیٰ مالک ہیں، ساری کائنات مملوک، اللہ تعالیٰ حاکم ہیں، ساری کائنات محکوم، اللہ تعالیٰ رب ہیں، ساری کائنات مربوب، اللہ تعالیٰ معبود ہیں اور ساری کائنات اللہ کی غلام۔ پس ساری مخلوق اللہ ہی کی ہے ، لہذا فطرت اور انسانیت اور شرافت کی پکار یہ ہے کہ ہر انسان اپنا رخ خدا کی طرف کرے اور یہ اقرار کرے۔

انی وجہت وجہی للذی فطر السمٰوٰت والارض حنیفا وما انا من المشرکین۔

یعنی میں نے اپنا رخ اس ذات کی طرف کیا جس نے آسمانوں اور زمینوں کو پیدا کیا اور میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں۔

سوال:۔احسان کیا ہے؟

جواب:۔فکر و عمل کو اچھے سے اچھا بنانا احسان کہلاتا ہے۔

سوال:۔اولیاء کے پاس احسان کا مطلب کیا ہے؟

جواب:۔اللہ کی عبادت ایسی کرناگویا کہ خدا کو دیکھ رہے ہیں یا کم از کم یہ شعور رہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو دیکھ رہا ہے۔

سوال:۔احسان کے کتنے اجزاء ہیں؟

جواب:۔احسان کے دو نصف ہیں۔

سوال:۔احسان کا ثبوت جس میں آیا ہے وہ حدیث کیا ہے؟

جواب:۔حدیث جبرئیل  میں۔
ما الإحسان قال أن تعبد الله كأنك تراه فإن لم تكن تراه فإنه يراك

احسان کیا ہے؟ پوچھے جانے پر حضور اکرم ﷺ  نے ارشاد فرمایا احسان یہ ہے کہ تم اللہ کی عبادت ایسی کرو کہ گویا تم اللہ تعالیٰ کو دیکھ رہے ہو اور اگر تم نہ دیکھ سکو تو یہ یقین رکھو اور شعور رکھو کہ اللہ تعالیٰ تم کو دیکھ رہا ہے۔

سوال:۔حدیث کے احسان کے ان دو اجزاء کو اولیاء کرام کس نام سے یاد کرتے ہیں؟

جواب:۔پہلے نصف کو مشاہدہ کہتے ہیں اور دوسرے جزء کو مراقبہ کہتے ہیں۔

سوال:۔مشاہدہ اور مراقبہ کا سادہ مطلب بتلائیے؟

جواب:۔اللہ کو دیکھنے کا استحضار مشاہدہ کہلاتا ہے اور اللہ کا بندے کو دیکھنا یہ شعور مراقبہ کہلاتا ہے۔

سوال:۔بزرگان دین حدیثِ جبرئیل ں کو تصوف کی بنیاد اور بناء پر درویشی کہتے ہیں، کیا یہ صحیح ہے؟

جواب:۔ہاں اس روایت کو بناء درویشی کہا جاسکتا ہے۔

سوال:۔اسلام اور ایمان عموماً کس طرح حاصل ہوتا ہے؟

جواب:۔ان چیزوں کا حصول بلاشرط بیعت علماء کرام اور اساتذۂ دین سے ہوتا ہے۔

سوال:۔احسان کا حصول کس طرح ہوسکتا ہے؟

جواب:۔تحصیل احسان علماء ربانی، عرفاء یزدانی، اولیاء اور مرشدین سے بیعت ہونے، ربط قائم کرنے اور کتاب و سنت کے مطابق بزرگوں کی تعلیم و تلقین سے ہوتا ہے۔

سوال:۔اخلاق کی کتنی قسمیں ہیں؟

جواب:۔اخلاق کی دو قسمیں ہیں (۱) اخلاق حسنہ (۲) اخلاق رذیلہ۔

سوال:۔اخلاق حسنہ کس کو کہتے ہیں؟

جواب:۔اچھی اور پسندیدہ عادتوں اور باطنی خوبیوں کو اخلاقِ حسنہ کہتے ہیں۔

سوال:۔اخلاقِ رذیلہ کس کو کہتے ہیں؟

جواب:۔بری عادتوں اور باطنی خرابیوں کو اخلاقِ رذیلہ کہا جاتا ہے۔

سوال:۔اچھے اور برے اخلاق کس سے متعلق ہیں؟

جواب:۔اچھے اور برے اخلاق کا زیادہ تر تعلق دل سے ہے۔

سوال:۔دل بگڑنے کا اصل سبب کیا ہے؟

جواب:۔دل بگڑنے کا اصل سبب دنیا کی محبت ہے اور دنیا کی محبت ہی تمام برائیوں اور خرابیوں کی جڑ ہے۔

سوال:۔حب دنیا کی حقیقت کیا ہے؟

جواب:۔دنیا کی چیزوں سے غیرضروری تعلق اور بے جا لذت اور غیر ضروری دلچسپی لینے کا نام حب دنیا ہے۔