Shab e Barat Significance and Importance

Shab e Barat Significance and Importance
Shab e Barat Significance and Importance

Maulana Shah Mohammed Kamal ur Rahman Sahab Damat Barkatuhum

شب برأت کیا ہے اور کیوں ہے

شعبان کی پندرھویں رات کو شب برأت کہا جاتا ہے۔ چونکہ اس رات حق تعالیٰ اپنے کرم سے بے شمار انسانوں کو جہنم کی آگ سے نجات اور چھٹکارا عطا فرماتے ہیں، اس لئے اِسے شبِ برأت کہتے ہیں۔

اس رات میں کیا ہوا ؟ اور کیا ہوتا ہے؟

حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ آنحضورؐ نے فرمایا کہ میرے پاس رات میں جبرئیل آئے اور بتایا کہ یہ شعبان کی پندرھویں رات ہے۔ اس رات کو حق تعالیٰ قبیلہ بنو کلب کی بکریوں کے بالوں کے برابر مخلوق کو جہنّم سے آزاد کردیں گے۔ (اس کے بعد اُن لوگوں کا تذکرہ ہے جن کی طرف اللہ تعالیٰ نظر رحمت نہیں فرمائے گا) پھر فرمایا ائے عائشہ آج رات تم عبادت کرنے کی اجازت دیتی ہو۔ اُنھوں نے عرض کیا ہاں ! ہاں !! میرے والدین آپ پر قربان ۔ چنانچہ آپ کھڑے ہوئے اور نماز شروع فرمادی۔ پھر ایک لمبا سجدہ کیا حتیٰ کہ مجھے خیال ہوا کہ خدانخواستہ آپ کی روح قبض تو نہیں ہوگئی۔ میں کھڑے ہوکر ٹٹولنے لگی اور ہاتھ آپ کے تلوؤں پر رکھا کچھ حرکت ہوئی تو میں مطمئن اور مسرور ہوئی۔ حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ میں نے سُنا حضورا سجدے میں پڑھ رہے تھے۔

شبِ برات کی دعا

اللھم انی اعوذ بعفوک ھن عقابک واعوذ برضاک من سختک۔ واعوذ بکھنک جل وجھک لا احصیٰ ثناء علیک انت کما اثنیت علیٰ نفسک.

ترجمہ : ائے اللہ میں پناہ چاہتا ہوں آپ کی درگزر کے ذریعہ آپ کے عذاب سے ، اور آپ کی خوشنودی کے ذریعہ آپ کی ناراضگی سے اور پناہ چاہتا ہوں آپ ہی سے آپ باعظمت ہیں اور میں آپ کی شایان شان تعریف نہیں کرسکتا۔ آپ ویسے ہی ہیں جیسے خود آپ نے اپنی ثنا فرمائی ہے۔

روایت عائشہؓ : وہ فرماتی ہیں کہ ایک رات میں نے حضور کو نہ پایا تو تلاش کے لئے نکلی۔ آپ مدینہ کے قبرستان تشریف لےگئے تھے۔ آپ نے فرمایا میرے پاس جبرئیلؑ آئے اور فرمایا کہ آج نصف شعبان کی رات ہے۔ اس میں اللہ تعالیٰ بنوکلب کی بکریوں کے بالوں کے برابر انسانوں کو نجات دیتا ہے۔

خصوصی رات اور نزولِ حق : حضورا نے فرمایا شعبان کی پندرھویں شب کو عبادت کرو۔ اگلے دن روزہ رکھو۔ اس رات میں حق تعالیٰ آسمان دنیا پر نازل ہوتے ہیں اور فرماتے ہیں، کیا کوئی مغفرت چاہنے والا ہے کہ اس کی مغفرت کروں ؟ ہے کوئی روزی کا طلب گار کہ اُسے روزی دوں ؟ ہے کوئی مصیبت زدہ کہ اُسے عافیت بخشوں ؟ ہے کوئی بیمار کہ اُسے صحت دوں ؟ ہے کوئی محتاج کہ اس کی احتیاج پوری کروں ؟ ہے کوئی سائل کہ اس کے سوال کو پورا کروں ؟ یہ لطف و کرم خدا کا صبح صادق تک بالخصوصی جاری رہتا ۔

شب برأت کے اعمال

پندرھویں شب قبرستان جائے اورکسی اہتمام کے بغیر وہاں پہنچ کر مردوں کیلئے دعا اور استغفار کرے ۔

اگر صدقہ وخیرات کرکے اس کا ثواب بخش دیا جائے توبھی مردوں کو پہنچتا ہے ۔

انفرادی طور پر ا س شب بیداررہ کر عبادت میں مشغول رہے ۔

پندرھویں تاریخ کوروزہ رکھنااور دیگرعبادات کومسنون طریقہ پر اداکرنا احسن ہے

قضاء عمری، نوافل، تلاوت قرآن، کلمہ طیبہ،تسبیح وتحمید، تہلیل وتکبیر، درود واستغفار، اذکار واَدعیہ میں مشغول رہے ۔

امام احمدبن حنبل ؒ فرماتے ہیں کہ جب تم قبرستان جاؤ تو وہاں سورہ فاتحہ سورہ اخلاص معوذتین پڑھکر ا سکاثواب اہل قبرستان کو پہنچاؤ ۔

حضرت علیؓ سے روایت ہے کہ جوشخص قبرستان جاتا ہے اور وہاں قل ھواللہ گیارہ بار پڑھکر اس کاثواب اہل قبرستان کو بخشے تو اس قبرستان کے مدفون مردوں کی تعداد کی بقدر ثواب ملتاہے۔

حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ آقا ؐنے فرمایا جوقبرستان جائے یٰسین پڑھے تو اللہ تعالیٰ اہل قبرستان کے عذاب میں کمی کرتا ہے اور اس شخص کو مردوں کی بقدر نیکیاں دی جاتی ہیں ۔ (مظاہرحق )

شب برأت کی خصوصی دعائیں

اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّتُحِبُّ الْعَفْوَفَاعْفُ عَنِّیْ   اے اللہ توبے شک معاف کرنیوالا ہے اور پسند کرتاہے معاف کرنیکو پس معاف فرمادے مجھ سے بھی ۔

اَعُوْذُ بِعَفُوِّکَ مِنْ عِقَابِکَ وَاَعُوْذُبِرَضَاکَ مِنْ سَخَطِکَ مِنْ وَّاَعُوْذُبِکَ مِنْکَ جَلَّ وَجْھُکَ لاَ اُحْصِیْ ثَنَاءً عَلَےْکَ اَنْتَ کَمَا اَثٰنَیْتَ عَلٰی نَفْسِکَ ۔

میں تیری سزاسے تیرے عفو کی پناہ مانگتا ہوں اور تیری ناراضی سے تیری رضامندی کی پناہ مانگتاہوں اور تجھ سے یعنی تیرے عذاب وقہر سے تیری ہی پناہ مانگتاہو ں تیری ذات بزرگ وبرترہے میں تیرے لائق تیری تعریف نہیں کرسکتا اور تو ویساہی ہے جیسا تونے اپنے نفس کی تعریف فرمائی ہے۔ شب برأت کے موقع پر جب حضور ؐ یہ دعاہر سجدے میں پڑھ رہے تھے تب حضرت عائشہؓ نے ان کلمات کا تذکرہ کیا توحضور ؐ نے فرمایا اے عائشہؓ ان کلمات کو سیکھ لواور دوسروں کوبھی سکھا دو ۔