نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم

:برادران اسلام

ہماری ویب سائٹ پر آنے پر ہم آپ کا پرتپاک استقبال کرتے ہیں، آپ کو معلوم ہونا چاہیے کے یہ ویب سائٹ شہر حیدرآباد دکن کے مشہور و معروف صاحب حال و قال بزرگ سلطان العارفین حضرت شاہ صوفی غلام محمد صاحبؒ اور انکے فرزندان کے علوم کا ذخیرہ ہے۔ جس میں آپکو قیمتی بیانات ، عمدہ تصانیف، اصلاحی مجالس ، حمدونعت ، دعائیں ، درس قران و درس حدیث اور دیگر دینی دعوتی اور روحانی معلومات کا خزانہ ملےگا۔

قارئین کرام آپ بخوبی واقف ہیں کہ عصر حاضر کے اس پر فتن دور میں ہر جگہ مسلک و مشرب کا اختلاف ہے ، علاوہ اختلافِ مذاہب کے اور جہاں بہت سی کاوشیں دشمنان اسلام کی جانب سے ہو رہی ہے وہیں دین و اسلام کے نام پر نام نہاد مسلمان بھی اس کاوش میں حصہ دار بنے ہوے ہیں، ایسے پر آشوب ماحول میں چند ایسی شخصیات بھی ہیں جو متاع فانی سے صرف نظر کرتے ہوے فکر آخرت رکھتی ہیں اور اللہ کے بندوں کو اللہ سے ملانے کیلئے راہیں ہموار کرتی ہیں۔

ہم اس ویب سائٹ کی توسط سے ان علماء ربانیین کی تعلیمات کو پیش کر رہے ہیں، جن کا مقصد فقط رضاء الٰہی ہے ۔

جب فتنوں کی ہوائیں سر زمین دکن کو نوچ رہی تھیں تو ایک ایسی صاحب حال و قال بزرگ شخصیت جو بہر بیکراں تھی علوم شریعت و طریقت کی ، اور جو صاحب کشف و کرامت بھی تھی اور اپنی حیات میں ان فتنوں کا مشاہدہ کر رہی تھی اس شخصیت نے چاہا کے احقاقِ حق ہو اور ابطالِ باطل بھی، فتنوں کا قلع قمع بھی ہو اور تشنگان ِشوق کو راہِ دعوت بھی ملے اور طالبین شریعت کو فرامینِ قران و سنت سے شناسائی حاصل ہو اور جہاں علوم ظاہرہ کی تکمیل ہو وہیں سالکین ِطریقت و تشنگانِ معرفت کو فیض ِبے انتہا ملے تو اس وقت با وجود اقرباء کی مخالفت کے ایک عجیب فیصلہ فرمایا اور وہ اپنے فرزندوں کو علوم ظاہرہ کی تکمیل کیلئے علماء مخلصین کے حوالے کرنا تھا جسکی تکمیل کے بعد علوم معرفت سے بھی فیضیاب کیا اور وہ شخصیت سلطان العارفین حضرت شاہ صوفی غلام محمد صاحبؒ کی تھی، چنانچہ اسکا نتیجہ اور ثمرہ یہ نکلا کے حضرت شیخ صوفی صاحب ؒ اور انکے فرزندان و خلفاء کا فیض خطہ ارضی کے شرق و قرب شمال و جنوب کےہر گوشے تک پہنچا اور پہنچ رہا ہے،(خدا کرے کے سلسلہ قادریہ ،چشتیہ، کمالیہ کا یہ فیض تا قیامت نسل در نسل منتقل ہوتا رہے اور دنیا بھر میں عام و تام ہو)۔
Welcome Silsila e Kamaliya

مختصر تعارف سلسلہ کمالیہ کا جنوبی ہند میں

جنوبی ہندوستان میں سلسلہ کمالیہ کی اصل یہی قادریت ہے مگر رسمی نہیں حقیقی ہے۔ جمودی نہیں حرکی ہے اس سلسلہ کے اسلاف بخارا سے آئے اور کڑپہ اور رائچوٹی وغیرہ سے ہوتا ہوا قادریت کا یہ فیضان حضرت شاہ کمال الدین ثانی رحمۃ اللہ علیہ کے ذریعہ ایک جانب ٹیپو سلطان شہیدؒ کی طلب پر میسور پہنچا اور دوسری جانب حضرت شاہ محمود اللہ بخاریؒ کے ذریعہ حیدرآباد میں اشاعت پذیر ہوا۔ جن کے خلیفہ حضرت شاہ کمال اللہ المعروف بہ مچھلی والے شاہؒ کے نام سے ہوئے جن سے حضرت محمد حسین صاحبؒ نے کسب فیض کیا۔Welcome - Silsila e Kamaliya ان بزرگ کو ذریعہ بناکر اللہ نے اس جوئے رواں کو دریائے بیکراں میں تبدیل فرمادیا۔ آپ کا وجود مسعود اسرارِ روحانی ، معارف قرآنی ، حقائق عرفانی اور فیوض یزدانی کا ایک ابر کرم تھا جو عوام وخواص سب پر برستا رہا اور ہر ایک نے اپنے ظرف و استعداد کے موافق استفادہ کیا۔ حضرت کے خلفاء میں حضرت سید حسن قادری ، حضرت مولانا مناظر احسن گیلانیؒ ، حضرت مولانا الیاس برنیؒ اور صاحبِ قرآن اور تصوف اور صدر شعبۂ فلسفہ جامعہ عثمانیہ حضرت ڈاکٹر میر ولی الدینؒ شامل ہیں اور سیدی و مرشدی حضرت شاہ صوفی غلام محمد صاحب نے بھی اسی سرچشمۂ فیضان سے تعلیم و تربیت پائی فیض اٹھایا اور ہم جیسے عاصیوں اور ناقصوں کو تعلیم دینے تربیت کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی۔

حضرت سید جلال الدین میر سرخ بخاریؒ ، حضرت سید کبیرالحق ؒ ، حضرت سید جلال الدین بخاری المعروف بہ مخدوم جہانیان جہاں گشتؒ ، گرمکنڈہ ضلع چتور کے حضرت سید کمال الدین بخاری اولؒ ، حضرت سید جمال الدین بخاری اولؒ ، حضرت سید کمال الدین بخاری ثانی کمالؒ ، حضرت سید عبدالدینؒ رائچوٹی، حضرت سید برہان الدین حقانیؒ ۔ یہ حضرات سب حضرت شاہ محمود اللہ بخاریؒ کے سلسلہ میں اوپر والے اولیاء کرام ہیں اور قادری سلسلہ کے تمام بزرگوں کے نام اور چشتی سلسلہ کے تمام بزرگوں کے نام شجرات کی صورت میں وضاحت وصراحت سے تحریر ہیں اور ہماری بیعت نامی کتاب میں مندرج ہیں۔ اللہ پاک اپنے کرم سے علم و عمل میں صحت اور ظاہر و باطن کی جامعیت عطا فرمائے اور اپنے خصوصی فضل و رحم سے قبول فرمائے۔

حضرت مولانا شاہ محمد کمال الرحمٰن قاسمی صاحب دامت برکاتہم

Amliyat e Ghulam

Maulana Kamal ur Rahman Sahab