Aqwal e Zareen – Imam Jafar Sadiq

Aqwal e Zareen – Imam Jafar Sadiq Rahmat Ullah Alaih

سیدنا حضرت امام جعفر صادق رحمۃ اللہ علیہ اسلام کے ایک بلند پایہ عالم دین تھے، آپ عالم، محقق، عاملِ صدیق، میوۂ باغِ اولیاء تھے، آپ جامع کمالات، پیشوائے مشائخ اور بے شمار کتابوں کے مصنف تھے۔

آپ کے ارشاداتِ پُر حکمت ملاحظہ ہوں:

(۱) عبادت بلا توبہ درست نہیں ہوتی، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے توبہ کو عبادت پر مقدم کیا ہے۔
(۲) دروغ گو کو مروت نہیں ہوتی۔
(۳) حاسد کو راحت اور بدخلق کو سرداری نہیں ملتی۔Aqwal e Zareen - Imam Jafar Sadiq
(۴) اپنے آپ کو محرکات الٰہی سے بچاؤ تاکہ عابد بنو اور جو کچھ قسمت میں لکھا ہے اس پر صبر کرو۔
(۵) درویش صابر‘ تونگر شاکر سے افضل ہے، کیونکہ تونگر کا دل کینہ میں لٹکا رہتا ہے اور درویش کا دل اللہ تعالیٰ سے لگا رہتا ہے۔
(۶) فاجر سے صحبت مت رکھ کہ تجھ پر فجور غالب آجائے گا۔
(۷) جو کوئی اللہ تعالیٰ سے انس رکھتا ہے، اسے خلق سے وحشت ہوجاتی ہے۔
(۸) جو شخص ہر کس و ناکس کے ساتھ صحبت رکھتا ہے وہ سلامت نہیں رہتا۔
(۹) لوگ خود غرضیوں اور فریبوں کے درمیان الجھے ہوئے آپس میں محبت اور وفا کا اظہار کررہے ہیں، حالانکہ ان کے دل بچھوؤں سے بھرے ہیں۔
(۱۰) عاقل وہ ہے جو خیر و شر میں تمیز کرے۔
(۱۱) دنیا میں ہی بہشت اور دوزخ ہے، بہشت عافیت ہے اور دوزخ بلاعافیت یہ ہے، اچھے کاموں میں مصروف رہ کر ان کے نتیجہ کو خدا پر چھوڑدو، بلا یہ ہے کہ حق کا لحاظ نہ رکھ کر اپنے کاروبار کو صرف نفس کے خواہشوں پر کرو۔

(اقوال کا خزانہ)
(۱)چار چیزیں ایسی ہیں کہ جن سے کسی شریف کو کراہت کرنی زیبا نہیں : اپنے باپ کے لئے اپنی جگہ سے اٹھ کھڑا ہونا ، اپنے مہمان کی خدمت کرنا ، اپنی سواری کے جانور کی خود نگہداشت کرنا اگر چہ اس کے سیکڑوں غلام اور نوکر کیوں نہ ہوں ، اور جس سے علم حاصل کر رہا ہے اس کی خدمت کرنا ۔
(۲)نیکی کامل نہیں ہوتی مگر تین باتو ں سے ایک یہ کہ جب اس کو کرو تو اس کو چھوٹی سمجھو ، دوسرے یہ کہ اس کو پوشیدہ رکھو ، تیسرے یہ کہ اس میں عجلت کرو ، کیونکہ جب تم اس کو حقیر سمجھو گے تو وہ بڑی ہوجائے گی ، اور جب اس کو چھپاؤگے تو اس کو کامل طور سے ادا کرسکوگے ، اور جب اس میں جلدی کروگے تو خوشگوار بنانے کی سعی کروگے ۔
(۳)جب کسی آدمی کی طرف دنیا توجہ کرتی ہے تو غیروں کی خوبیاں بھی اس کو دے دیتی ہے یعنی وہ آدمی خوشنما معلوم ہونے لگتا ہے ، اور جب اس سے منہ پھیرتی ہے تو اس کی ذاتی خوبیاں بھی لے لیتی ہے یعنی لوگوں کی نظروں میں بدنما ہوجاتا ہے ۔
(۴)جب تم کو اپنے بھائی کی کوئی ایسی بات پہونچے جو تم کو ناگوار ہو تو کہو کہ شاید اس کے پاس کوئی عذر ہو جس کو میں نہیں جانتا ۔
(۵)جب تم کسی مسلمان کے بارے میں کوئی بات سنو تو جہاں تک تمہاری قدرت ہو اس کو عمدہ پہلو پر ڈھالو یہاں تک کہ اگر کوئی عمدہ پہلو تم کو نہ ملے تو خود اپنے آپ کو ملامت کرو ۔
(۶)جب تم سے گناہ سرزد ہو تو استغفار کرو کیونکہ پیدا ہونے کے پہلے ہی سے گناہ طوق بن کر لوگوں کے گلے میں پڑا ہوا ہے ، یقیناً پوری ہلاکت تو بس اس گناہ پر اصرار کرنا ہے ۔
(۷)جس کو روزی ملنے میں تاخیر ہو اس کو کثرت سے استغفار پڑھنا چاہئے اور جس کو اپنا کومال پسند ہو اور وہ اس کو باقی رکھنا چاہتا ہو تو “ماشاء اللہ لاقوۃ الا باللہ” کہنا چاہئے ۔